صنعاء،4جنوری(آئی این ایس انڈیا)یمن میں حوثی ملیشیاؤں نے گزشتہ ماہ دسمبر میں صنعاء کے مغرب میں واقع صوبے المحویت میں 450سے زیادہ بچوں کو زبردستی بھرتی کیا اور ان کے گھر والوں کے منع کرنے کے باوجود ان بچوں کو لڑائی کے محاذوں پر بھیجا۔ مقامی ذرائع کے مطابق بھرتی کیے جانے والے بچوں کی عمریں 13برس سے زیادہ نہیں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ المحویت میں بھرتی کی آخری کارروائی میں ملحان ضلعے کی مقامی کونسل کے حوثی نواز سکریٹری جنرل محمد یحیی عبدہ نے ایک ثقافتی دورے میں شرکت کے بہانے تقریبا 50بچوں کو جمع کیا اور پھر ان کو لڑائی کے محاذوں پر بھیج دیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بچوں کو زبردستی بھرتی کرنے کی بنیادی وجہ حالیہ جھڑپوں میں باغیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہے جس کے نتیجے میں ان ملیشیاؤں کے شانہ بشانہ لڑنے والے جنگجوؤں کی تعداد میں شدید کمی واقع ہوئی۔
قبائلی ذرائع نے بتایا کہ ملیشیاؤں نے کچھ عرصہ قبل المحویت میں سیکڑوں بچوں کی تربیت کے لیے نئے کیمپ بھی قائم کیے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ غلط رہ نمائی کا شکار ہونے والے بچوں میں سے درجنوں بچے نہم کے علاقے میں مقتول حالت میں لکڑی کے بکسوں میں اپنے گھروں کو لوٹا دیے گئے۔
اس سے قبل یمن میں انسانی حقوق کے ذرائع کے اندازے کے مطابق گزشتہ سال 2016کے دوران باغی حوثی ملیشیاؤں نے تقریبا 10ہزار بچوں کو بھرتی کیا۔اقوام متحدہ نے جون کے اوائل میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں وسیع پیمانے پر بچوں کی بھرتیوں اور ان کو لڑائی کے محاذوں پر دھکیلے جانے کی سخت مذمت کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق 2014کے مقابلے میں یمن میں بھرتی کیے جانے والے بچوں کی تعداد میں تقریبا 5گُنا اضافہ ہوا ہے۔باغیوں کے ہاتھوں سے علاقوں کو آزاد کرانے کی متعدد کارروائیوں کے دوران مسلح ملیشیاؤں کی جانب سے بچوں کے خلاف مرتکب پامالیوں کا انکشاف ہوا۔اس سے قبل عوامی مزاحمت کار کئی بار اعلان کر چکے ہیں کہ انہوں نے باغیوں کی ملیشیاؤں میں متعدد جنگجو بچوں کو قیدی بنایا۔ یہ امر نابالغ بچوں کی غیر قانونی صورت میں بھرتی اور ان کو لڑائی میں زبردستی جھونکے جانے کی تصدیق کرتا ہے۔ اگرچہ بین الاقوامی رپورٹوں میں بچوں کی بھرتی اور ان کو جنگوں میں ایندھن کے طور پر استعمال کرنے کے نتائج سے خبردار کیا جا چکا ہے تاہم حوثی ملشیاؤں کی جانب سے اس غیر انسانی اقدام کا سلسلہ جاری ہے۔